نیویارک،4مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی صدر محمود عباس کا وائٹ ہاؤس میں خیرمقدم کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ امن عمل کی بحالی کے لیے’’ زبردست ‘‘ مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔امریکی صدر نے اوول آفس میں محمود عباس کے ساتھ اپنی پہلی ملاقات میں انھیں یقین دہائی کرائی ہے کہ ’’ان کی نظر میں اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کا بہت اچھا موقع موجود ہے اور ہم اس امن کے لیے فائدہ اٹھائیں گے‘‘۔انھوں نے کہا :’’ ہم اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن کا قیام چاہتے ہیں‘‘۔
دوسری جانب فلسطینی صدر نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں امن سے اسرائیل کو عرب ریاستوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کا موقع ملے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ دوریاستی حل کی بنیاد پر امن معاہدے سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد ملے گی۔فلسطینی صدر سے کوئی ڈھائی ماہ قبل اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکا کا دورہ کیا تھا اور وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر سے ملاقات کی تھی۔یادرہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے اس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں مشرقِ وسطیٰ کے تنازعے کے دو ریاستی حل سے متعلق امریکا کے تاریخی موقف سے باضابطہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کردیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان قیام امن کی راہ ہموار ہوتی ہے اور وہ دونوں متفق ہوتے ہیں تو وہ دو کے بجائے ایک ریاست کی حمایت کریں گے اور وہ اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے قیام کے لیے کام کریں گے لیکن یہ فریقین پر منحصر ہے کہ وہ کسی سمجھوتے پر متفق ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ اگر میں دو ریاست یا ایک ریاست کی جانب دیکھتا ہوں تو میں ایسی ایک ریاست کو پسند کرتا ہوں جس کو دونوں فریق بھی پسند کریں۔ اگر دونوں فریق (اسرائیل اور فلسطینی) ایک ریاست کو پسند کرتے ہیں تو مجھے اس پر بہت خوشی ہوگی۔ میں ایک ریاست کے ساتھ بھی خوش ہوں گا۔